علامتِ مصرع
ؑ
یہ علامت مصرع درج کرنے سے پہلے بناتے ہیں۔
Complete urdu grammar for 5th,6th,7th,8th,9th,10th,11th,12th classes and urdu readers.
؎
یہ علامت عبارت میں کوئی شعر لکھنے سے پہلے بنائی جاتی ہے۔
جیسے ؎ ۔
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی
واوین
‘‘’’
اس علامت سے کسی دوسرے کی بات کو ظاہر کیا جاتا ہے۔
جیسے
بو علی سینا کا قول ہے
‘‘خالص کسی سونے کے کشتے سے بہتر ہے۔ ’’
اسے علامتِ اقتباس بھی کہتے ہیں۔
قوسین
( )
یہ علامت جملہ معترضہ یا کسی چیز کی تشریح کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
جیسے
زید (خدا بہشت عطا کرے ) نیک آدمی تھا۔
علامت خطِ مستقیم
__________
یہ علامت بھی محذوف کلمات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
جیسے زید اور_______ آپ کے پاس آئیں گے۔
علامتِ حذف
۔۔۔۔۔۔۔
یہ علامت محذوف عبارت یا چھوڑے ہوئے کلمات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ جیسے :۔
دل کو ۔۔۔۔۔۔ سے راہ ہے۔
علامتِ تفصیلیہ
یہ علامت تفصیل بیان یا تشریح کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ :۔
جیسے جو آدمی مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرتا ہے کبھی بیمار نہیں ہوتا۔
رات کو بہت جلدی سو جائو :۔
صبح کو جلدی اٹھو :۔
علامت استفہام
اسکی نشانی ؟ ہے۔
اسے سوالیہ نشان بھی کہتے ہیں۔
مثلا
کیا تجسس ہے؟
یہ علامت اظہارِ شک کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
جیسے اس نے بینک سے ستر ہزار ؟ روپیہ چرایا۔
علامت تعجب یا ندا
اسکی نشانی ! ہے۔ یہ مندرجہ ذیل مقامات پر استعمال ہوتی ہے۔
ندا و منادیٰ کے بعد۔
مثلا یا الٰہی! یہ کیا ماجرا ہے؟
اظہار حکم کے وقت
مثلا خاموش ! مجھے کام کرنے دو۔
اظہار خواہش کے وقت
کاش ! اکبر امتحان میں کامیاب ہو جاتا۔
تعجب کے لیے
واہ رے واہ ! تیری چالاکی کا کیا کہنا۔
انبساط کے موقع پر
ہاہا ! کیا پھول کھل رہے ہیں۔؟
ندبہ اور افسوس کے موقع پر
ہائے رے بدبختی ! تو نے مجھے کہیں کا نا چھوڑا۔
تنبیہ کے موقع پر
مت رکھیو ! گرد تارک عشاق پر قدم
تحسین و شاباش کے موقع پر
شاباش ! کیا کام کیا ہے۔
وقفہ
وقفہ اسکی علامت - ہے ۔ اور یہاں سکتہ کی نسبت زیادہ ٹھہرنا چاہیے۔
دیر نہیں ۔ حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں
waqf_e_khafeef
sakta
وقف خفیف یا سکتہ
اسکی نشانی الٹی واو ہوتی ہے۔ یہ علامت ایک جملے کے الفاط یا چھوٹے چھوٹے مرکبات کے درمیان استعمال ہوتی ہے۔
یہاں تھوڑا ٹھہرنا چاہیے۔
جیسے دوات، قلم اور جزدان لے آو۔
اڑالی قمریوں نے، طوطیوں نے،عندلیبوں نے
waqf_e_kamil
وقفِ کامل
اسکی علامت (۔) ہے ۔
اس علامت پر زیادہ ٹھہرنا چاہیے۔
یہ علامت ہر بیانیہ جملے کے آخر پر آتی ہے یا پیرا گراف کے آخر میں استعمال ہوتی ہے۔
جیسے
ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
وغیرہ۔
علاماتِ وقف
alamat_e_waqf
انسان کا خاصہ ہے کہ کلام کرتے وقت یا تقریر کے دوران میں کبھی آواز
کو پست کرتا ہے کبھی بلند۔ کہیں رک رک کر بات کرتا ہے تو کہیں بالکل ٹھہر جاتا ہے۔ ان تمام
حرکات کو ظاہر کرنے کے لیے مختلف علامات ہیں جو عبارت میں استعمال ہوتی ہیں انہیں
علامات وقف کہتے ہیں۔alamat_e_waqf
علاماتِ وقف مندرجہ ذیل ہیں۔ alamat_e_waqf
مرکب تام یا جملہ
جملے کے دو بڑے اجزا ہوتے ہیں جن میں ایک تعلق ہوتا ہے جو جملے کو پورا کر دیتا ہے اور سننے والے کو مزید انتظار نہیں
کرنا پڑتا۔
اس تعلق کو اسناد کہتے ہیں۔
جملے کے اجزا
مسند اور مسند الیہ جملے کے اجزا ہیں۔
جملے کی اقسام
جملے دو طرح کے ہوتے ہیں۔
جملہ اسمیہ،
جملہ فعلیہ
ترکیب نحوی
جملے کے اجزا کو علیحدہ علیحدہ کر کے لکھنے کو ترکیب نھوی کہتے ہیں۔
hal zol hal
جو لفظ فاعل یا مفعول کی کیفیت کو ظاہر کرے اسے حال اور جسکی کیفیت کو ظاہر کرے اسے ذوالحال کہا جاتا ہے۔
جیسے مسکراتا ہوا چہرہ، اس مثال میں
مسکراتا ہوا حال، جبکہ چہرہ ذوالحال ہے۔
taba mozo
تابع موضوع
بعض دفعہ محاورے کے مطابق بامعنی الفاط کے ساتھ مزید بامعنی الفاظ لگائے جاتے ہیں جو کوئی معنی نہیں دیتے۔
ایسے الفاظ کو تابع موضوع کہتے ہیں۔
جیسے رونا دھونا، چال ڈھال
اگرچہ دھونا اور ڈھال دونوں اپنی جگہ بامعنی الفاظ ہیں لیکن رونا اور چال کے ساتھ
انکا کوئی معنی نہیں ہے۔ جس لفظ کے آگے یہ الفاط لگائے جائیں اسے متبوع
اور ان الفاظ کو تابع متبوع کہتے ہیں۔
تابع متبوع پہلے بھی لگائے جا سکتے ہیں
جیسے کہ
رگڑا جھگڑا وغیرہ
تابع مہمل
اردو میں محاورے کے مطابق بہت سے لفظوں کے ساتھ ایک زائد لفط بولا جاتا ہے۔جو بے معنی ہوتا ہے۔ایسے لفظ کو تابع مہمل کہتے ہیں۔
تابع مہمل جس لفط کے بعد آتا ہے است متبوع کہتے ہین۔
جیسے روٹی ووٹی، پانی شانی وغیرہ
ان میں روٹی اور شانی تابع مہمل ہین
جبکہ پانی اور روٹی متبوع ہیں۔
عطف بیان و مبین
murakab_e_istasnai
مرکب استثنائی
وہ مرکب ہے جو مستثنے مستنثے منہ سے ملکر بنے۔ اور انکے درمیان حرف استثنا واقع ہو۔
جس اسم کو الگ کیا جائے اسے مستثنے منہ کہا جاتا ہے۔ جیسے ساجدہ کے سوا تمام لڑکیاں۔
اس جملے میں ساجدہ مستثنے اور تمام لڑکیاں مستثنے منہ ہیں۔
حروف استثنا یہ ہیں۔
جز، بجز، سوا، ماسوا، مگر۔
murakab_e_takeedi
مرکبِ تاکیدی
مرکبِ تاکیدی وہ مرکب ہے جو تاکید اور موکد سے مل کر بنے
ان میں سے ایک کلمہ دوسرے کی تاکید کرتا ہے۔
اس طرح دونوں کے تعلق میں زور پیدا ہو جاتا ہے۔
ایسا لفظ جو زور پیدا کرے تاکید کہلاتا ہے۔ اور جسکی تاکید کرے اسے موکد کہتے ہیں۔
جیسے تمام بچے، سب عورتیں، سبھی لوگ،
حروف تاکید یہ ہیں
سب کے سب، سبھی، تمام، کل، سراسر، سراپا، سر تاپا، سر بسر وغیرہ۔
مرکب تاکیدی، مرکب ناقص کی ایک قسم ہیں۔
murakab_e_tameezi
مرکب تمیزی
وہ مرکب ہے جو تمیز اور ممیز سے ملکر بنے۔
جو لفظ کسی اسم سے شک اور ابہام دور کرے اسے تمیز کہتے ہیں
اور جس اسم سے شک یا ابہام دور کیا جائے اسے ممیز کہتے ہیں۔
جیسے دس سیر گندم، پانچ گز کپڑا،
ان مثالوں میں دس سیر، اور پانچ گز تمیز جبکہ
کپڑا او گندم ممیز ہین۔
مرکب تمیزی مرکب ناقص کی ایک قصم ہے۔
murakab_e_badli
مرکبِ بدلی
مرکبِ بدلی وہ مرکب ہے جو بدل اور مبدل منہ سے مل کر بنتا ہے۔
جب جملے میں دو لفظ آگے پیچھے اس قسم کے آئیں کہ دونوں سے ایک ہی مراد ہو تو
ان میں سے ایک مقصود ہو اور دوسرے سے چنداں غرض یا تعلق نہ ہو تو
جو مقصود ہوتا ہے اسے بدل کہتے ہیں اور دوسرے کو مبدل منہ کہتے ہیں۔
جیسے
زید تمہارا بھائی، زید کا بھائی اسلم
پہلے جملے میں زید مبدل منہ اور تمہارا بھائی بدل ہے۔
دوسرے جملے میں اسلم مبدل منہ اور زید کا بھائی بدل ہے۔
مرکب اشاری
مرکب اشاری وہ مرکب ہے جو اسم اشارہ اور مشار الیہ سے مل کر بنے۔ جیسے یہ کتاب ، وہ دیوار،
ان مثالوں میں وہ ، یہ اسم اشارہ ہیں۔ جبکہ دیوار اور کتاب مشار الیہ ہیں۔
مرکب اشاری مرکب ناقص کی ایک قسم ہے۔
مرکب جاری
مرکب جاری وہ مرکب ہے جو حرف جار اور مجرور سے مل کر بنے۔
جیسے چھت پر، کمرے میں، لاہور سے ، کراچی تک، اکرم کے ساتھ،
ان مثالوں میں چھت کمرہ لاہور کراچی اکرم
مجرور ہیں
جبکہ اور، پر، میں سے، تک ساتھ حروف جار ہیں۔
مرکب جاری مرکب ناقص کی ایک قسم ہیں۔
مرکب عددی
مرکب عددی وہ مرکب ہے جو
عدد اور معدود سے مل کر بنے۔
جیسے چار لڑکے، دس کتابیں وغیرہ
ان میں چار اور دس عددود
جبکہ کتابیں اور لڑکے معدود ہیں۔
مرکب عددی بھی مرکب ناقص کی ایک قسم ہے۔
مرکب امتزاجی
مرکب امتزاجی وہ مرکب ہے جس میں دو یا دو سے زیادہ اسم مل کر ایک لفظ بن گئے ہوں۔ جیسے اعظم گڑھ، شاہ جہاں وغیرہ۔
مرکب امتزاجی مرکب ناقص کی ایک قسم ہے۔
مرکب ظرفی
مرکب ظرفی وہ مرکب ہے جو ظرف اور مظروف سے ملکر بنے۔
جیسے دریا کا پانی، باغ کا پھول، صبح کا وقت،
ان مثالوں میں دریا ، باغ صبح ظرف اور پانی ، پھول، وقت مظروف ہیں۔
مرکب عطفی
مرکب عطفی وہ مرکب ہے جو معطوف علیہ اور معطوف سے مل کر بنے۔
جیسے طوطا اور مینا
زید و بکر
اشرف اور انور
حروف عطف سے پہلا اسم یا جملہ معطوف علیہ اور بعد کا معطوف کہلاتا ہے۔
اوپر کی مثالوں میں طوطا، زید، اشرف معطوف علیہ جبکہ
مینا، بکر اور انور معطوف ہیں۔
مرکب توصیفی
مرکب توصیفی وہ مرکب ہے جو صفت اور موصوف سے مل کر بنا ہے
جیسے
ٹھنڈا پانی، گرم روٹی، نیک لڑکی، وغیرہ