Tuesday 29 September 2020

alamat_e_misra

 علامتِ مصرع

ؑ

یہ علامت مصرع  درج کرنے سے پہلے بناتے ہیں۔





















alamat_e_shair

 ؎

یہ علامت عبارت میں کوئی شعر لکھنے سے پہلے بنائی جاتی ہے۔

جیسے ؎ ۔

دل کے آئینے میں ہے تصویر یار

جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی




alamat_e_tareef علامتِ تعریف

 علامتِ تعریف

ؔ

یہ علامت اسما معرفہ کے اوپر ڈالی جاتی ہے۔

جیسے

غالبؔ، اقبالؔ، حالیؔ

وغیرہ



waweenواوین

 واوین

‘‘’’

اس علامت سے کسی دوسرے کی بات کو ظاہر کیا جاتا ہے۔

جیسے

بو علی سینا کا قول ہے

‘‘خالص کسی سونے کے کشتے سے بہتر ہے۔ ’’

اسے علامتِ اقتباس بھی کہتے ہیں۔




qoseen قوسین

 قوسین

(  )

یہ علامت جملہ معترضہ یا کسی چیز کی تشریح کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

جیسے

زید (خدا بہشت عطا کرے ) نیک آدمی تھا۔



alamat_e_khat_e_mustaqeem

 علامت خطِ مستقیم

__________

یہ علامت بھی محذوف کلمات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

جیسے زید اور_______ آپ کے پاس آئیں گے۔




alamat_e_hazafعلامتِ حذف

 علامتِ حذف

۔۔۔۔۔۔۔

یہ علامت محذوف عبارت یا چھوڑے ہوئے کلمات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ جیسے :۔

دل کو ۔۔۔۔۔۔ سے راہ ہے۔



alamat_e_tafseelia علامت تفصیلیہ

 علامتِ تفصیلیہ

یہ علامت تفصیل بیان یا تشریح کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ :۔ 

جیسے جو آدمی مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرتا ہے کبھی بیمار نہیں ہوتا۔

رات کو بہت جلدی سو جائو :۔

صبح کو جلدی اٹھو :۔



alamat_e_istafham علامتِ استفہام

 علامت استفہام 

اسکی نشانی ؟ ہے۔

اسے سوالیہ نشان بھی کہتے ہیں۔

مثلا

کیا تجسس ہے؟

یہ علامت اظہارِ شک کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔

جیسے اس نے بینک سے ستر ہزار ؟ روپیہ چرایا۔




alamat tajub ya nida علامتِ تعجب یا ندا

 علامت تعجب یا ندا

اسکی نشانی ! ہے۔ یہ مندرجہ ذیل مقامات پر استعمال ہوتی ہے۔

ندا و منادیٰ کے بعد۔

مثلا یا الٰہی! یہ کیا ماجرا ہے؟

اظہار حکم کے وقت

مثلا خاموش ! مجھے کام کرنے دو۔

اظہار خواہش کے وقت

کاش ! اکبر امتحان میں کامیاب ہو جاتا۔

تعجب کے لیے

واہ رے واہ ! تیری چالاکی کا کیا کہنا۔

انبساط کے موقع پر

ہاہا ! کیا پھول کھل رہے ہیں۔؟

ندبہ اور افسوس کے موقع پر

ہائے رے بدبختی ! تو نے مجھے کہیں کا نا چھوڑا۔

تنبیہ کے موقع پر

مت رکھیو ! گرد تارک عشاق پر قدم

تحسین و شاباش کے موقع پر

شاباش ! کیا کام کیا ہے۔



waqfa وقفہ

 وقفہ

وقفہ اسکی علامت - ہے ۔ اور یہاں سکتہ کی نسبت زیادہ ٹھہرنا چاہیے۔

دیر نہیں ۔ حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں




Monday 28 September 2020

waqf_e_khafeef sakta وقفِ خفیف سکتہ

 waqf_e_khafeef

sakta

وقف خفیف یا سکتہ

اسکی نشانی الٹی واو ہوتی ہے۔ یہ علامت ایک جملے کے الفاط یا چھوٹے چھوٹے مرکبات کے درمیان استعمال ہوتی ہے۔

یہاں تھوڑا ٹھہرنا چاہیے۔

جیسے دوات، قلم اور جزدان لے آو۔

اڑالی قمریوں نے، طوطیوں نے،عندلیبوں نے



waqf_e_kamil وقفِ کامل

 waqf_e_kamil

وقفِ کامل

اسکی علامت (۔) ہے ۔

اس علامت پر زیادہ ٹھہرنا چاہیے۔

یہ علامت ہر بیانیہ جملے کے آخر پر آتی ہے یا پیرا گراف کے آخر میں استعمال ہوتی ہے۔

جیسے 

ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔

وغیرہ۔




alamat_e_waqf

 علاماتِ وقف

alamat_e_waqf

انسان کا خاصہ ہے کہ کلام کرتے وقت یا تقریر کے دوران میں کبھی آواز

کو پست کرتا ہے کبھی بلند۔ کہیں رک رک کر بات کرتا ہے تو کہیں بالکل ٹھہر جاتا ہے۔ ان تمام 

حرکات کو ظاہر کرنے کے لیے مختلف علامات ہیں جو عبارت میں استعمال ہوتی ہیں انہیں 

علامات وقف کہتے ہیں۔alamat_e_waqf

علاماتِ وقف مندرجہ ذیل ہیں۔ alamat_e_waqf

alamat_e_waqf



murakab taam ya jumla

 مرکب تام یا جملہ

جملے کے دو بڑے اجزا ہوتے ہیں جن میں ایک تعلق ہوتا ہے جو جملے کو پورا کر دیتا ہے اور سننے والے کو مزید انتظار نہیں

کرنا پڑتا۔

اس تعلق کو اسناد کہتے ہیں۔

جملے کے اجزا

مسند اور مسند الیہ جملے کے اجزا ہیں۔

جملے کی اقسام

جملے دو طرح کے ہوتے ہیں۔

جملہ اسمیہ،

جملہ فعلیہ

ترکیب نحوی

جملے کے اجزا کو علیحدہ علیحدہ کر کے لکھنے کو ترکیب نھوی کہتے ہیں۔







hal zol hal

 hal zol hal

جو لفظ فاعل یا مفعول کی کیفیت کو ظاہر  کرے اسے حال اور جسکی کیفیت کو ظاہر کرے اسے ذوالحال کہا جاتا ہے۔

جیسے مسکراتا ہوا چہرہ، اس مثال میں

مسکراتا ہوا حال، جبکہ چہرہ ذوالحال ہے۔

hal zol hal


taba mozo

 taba mozo

تابع موضوع

بعض دفعہ محاورے کے مطابق بامعنی الفاط کے ساتھ مزید بامعنی الفاظ لگائے جاتے ہیں جو کوئی معنی نہیں دیتے۔

ایسے الفاظ کو تابع موضوع کہتے ہیں۔

جیسے رونا دھونا، چال ڈھال

اگرچہ دھونا اور ڈھال دونوں اپنی جگہ بامعنی الفاظ ہیں لیکن رونا اور چال کے ساتھ 

انکا کوئی معنی نہیں ہے۔ جس لفظ کے آگے یہ الفاط لگائے جائیں اسے متبوع

اور ان الفاظ کو تابع متبوع کہتے ہیں۔

تابع متبوع پہلے بھی لگائے جا سکتے ہیں 

جیسے کہ

رگڑا جھگڑا وغیرہ

taba mozo


taba muhmil

تابع مہمل

اردو میں محاورے کے مطابق بہت سے لفظوں کے ساتھ ایک زائد لفط بولا جاتا ہے۔جو بے معنی ہوتا ہے۔ایسے لفظ کو تابع مہمل کہتے ہیں۔

تابع مہمل جس لفط کے بعد آتا ہے است متبوع کہتے ہین۔

جیسے روٹی ووٹی، پانی شانی وغیرہ

ان میں روٹی اور شانی تابع مہمل ہین

جبکہ پانی اور روٹی متبوع ہیں۔


 

attaf biyan o mubeen

 عطف بیان و مبین

بعض اوقات ایک مرکب میں ایک اسم کسی دوسرے خاص اسم کی وضاحت کرتا ہے۔
اور یہ دوسرا اسم پہلے کی نسبت زیادہ مشہور ہوتا ہے۔
دوسرا اسم عام طور پر پہلے اسم کا عرف، لقب یا تخلص ہوتا ہے۔ اس واضح کرنے والے اسم کو عطف بیان کہتے ہیں
اور پہلے اسم کو مبین
جیسے الطاف حسین حالی، محمد رمضان تبسم
اس مرکب میں الطاف حسین اور محمد رمضان مبین ہیں۔
اور حالی تبسم عطفِ  بیان ہے۔


murakab_e_istasnai

 murakab_e_istasnai

مرکب استثنائی

وہ مرکب ہے جو مستثنے مستنثے منہ سے ملکر بنے۔ اور انکے درمیان حرف استثنا واقع ہو۔

جس اسم کو الگ کیا جائے اسے مستثنے منہ کہا جاتا ہے۔ جیسے ساجدہ کے سوا تمام لڑکیاں۔

اس جملے میں ساجدہ مستثنے اور تمام لڑکیاں مستثنے منہ ہیں۔

حروف استثنا یہ ہیں۔

جز، بجز، سوا، ماسوا، مگر۔




murakab_e_takeedi

 murakab_e_takeedi

مرکبِ تاکیدی

مرکبِ تاکیدی وہ مرکب ہے جو تاکید اور موکد سے مل کر بنے

ان میں سے ایک کلمہ دوسرے کی تاکید کرتا ہے۔

اس طرح دونوں کے تعلق میں زور پیدا ہو جاتا ہے۔

ایسا لفظ جو زور پیدا کرے تاکید کہلاتا ہے۔ اور جسکی تاکید کرے اسے موکد کہتے ہیں۔

جیسے تمام بچے، سب عورتیں، سبھی لوگ،

حروف تاکید یہ ہیں

سب کے سب، سبھی، تمام، کل، سراسر، سراپا، سر تاپا، سر بسر وغیرہ۔

مرکب تاکیدی، مرکب ناقص کی ایک قسم ہیں۔




murakab_e_tameezi

 murakab_e_tameezi

مرکب تمیزی

وہ مرکب ہے جو تمیز اور ممیز سے ملکر بنے۔

جو لفظ کسی اسم سے شک اور ابہام دور کرے اسے تمیز کہتے ہیں

اور جس اسم سے شک یا ابہام دور کیا جائے اسے ممیز کہتے ہیں۔

جیسے دس سیر گندم، پانچ گز کپڑا،

ان مثالوں میں دس سیر، اور پانچ گز تمیز جبکہ 

کپڑا او گندم ممیز ہین۔

مرکب تمیزی مرکب ناقص کی ایک قصم ہے۔



Sunday 27 September 2020

murakab_e_badli

 murakab_e_badli

مرکبِ بدلی

مرکبِ بدلی وہ مرکب ہے جو بدل اور مبدل منہ سے مل کر بنتا ہے۔

جب جملے میں دو لفظ آگے پیچھے اس قسم کے آئیں کہ دونوں سے ایک ہی مراد ہو تو

ان میں سے ایک مقصود ہو اور دوسرے سے چنداں غرض یا تعلق نہ ہو تو 

جو مقصود ہوتا ہے اسے بدل کہتے ہیں اور دوسرے کو مبدل منہ کہتے ہیں۔

جیسے

زید تمہارا بھائی، زید کا بھائی اسلم

پہلے جملے میں زید مبدل منہ اور تمہارا بھائی بدل ہے۔

دوسرے جملے میں اسلم مبدل منہ اور زید کا بھائی بدل ہے۔


murakab e ishari

مرکب اشاری

مرکب اشاری وہ مرکب ہے جو اسم اشارہ اور مشار الیہ سے مل کر بنے۔ جیسے یہ کتاب ، وہ دیوار،

ان مثالوں میں وہ ، یہ اسم اشارہ ہیں۔ جبکہ دیوار اور کتاب مشار الیہ ہیں۔ 


مرکب اشاری مرکب ناقص کی ایک قسم ہے۔



murakab e jari

 مرکب جاری

مرکب جاری وہ مرکب ہے جو حرف جار اور مجرور سے مل کر بنے۔

جیسے چھت پر، کمرے میں، لاہور سے ، کراچی تک، اکرم کے ساتھ،

ان مثالوں میں چھت کمرہ لاہور کراچی اکرم

مجرور ہیں

جبکہ اور، پر، میں سے، تک ساتھ حروف جار ہیں۔

مرکب جاری مرکب ناقص کی ایک قسم ہیں۔

murakab jari


murakab e adaddi

 مرکب عددی

مرکب عددی وہ مرکب ہے جو

عدد اور معدود سے مل کر بنے۔

جیسے چار لڑکے، دس کتابیں وغیرہ

ان میں چار اور دس عددود

جبکہ کتابیں اور لڑکے معدود ہیں۔

مرکب عددی بھی مرکب ناقص کی ایک قسم ہے۔

murakab e adaddi



murakab e imtazaji

 مرکب امتزاجی

مرکب امتزاجی وہ مرکب ہے جس میں دو یا دو سے زیادہ اسم مل کر ایک لفظ بن گئے ہوں۔ جیسے اعظم گڑھ، شاہ جہاں وغیرہ۔

مرکب امتزاجی مرکب ناقص کی ایک قسم ہے۔

murakab e imtazaji


murakab e zarfi

 مرکب ظرفی

مرکب ظرفی وہ مرکب ہے جو ظرف اور مظروف سے ملکر بنے۔

جیسے دریا کا پانی، باغ کا پھول، صبح کا وقت، 

ان مثالوں میں دریا ، باغ صبح ظرف اور پانی ، پھول، وقت مظروف ہیں۔

مرکب ظرفی


murakab e atfi

 مرکب عطفی

مرکب عطفی وہ مرکب ہے جو معطوف علیہ اور معطوف سے مل کر بنے۔

جیسے طوطا اور مینا

زید و بکر

اشرف اور انور

حروف عطف سے پہلا اسم یا جملہ معطوف علیہ اور بعد کا معطوف کہلاتا ہے۔

اوپر کی مثالوں میں طوطا، زید، اشرف معطوف علیہ جبکہ 

مینا، بکر اور انور معطوف ہیں۔

مرکب عطفی


Saturday 26 September 2020

murakab e toseefi

 مرکب توصیفی

مرکب توصیفی وہ مرکب ہے جو صفت اور موصوف سے مل کر بنا ہے

جیسے

ٹھنڈا پانی،    گرم روٹی، نیک لڑکی، وغیرہ

مرکب توصیفی