Friday 9 December 2016

Isam kaifiatاسم کیفیت

اسم کیفیت وہ اسم ہے جواسم کی کسی کیفیت کو ظاہر کرے اور قوائد کے مطابق اسم سے حاصل کیا گیا ہو۔
اسکے قوائد مندرجہ ذیل ہیں۔
ی کا ضافہ: جیسے غریب سے غریبی
ئ کا اضافی: برا سے برائی
ہٹ کا ستعمال: نیلا سے نیلاہٹ
پن کا اضافہ: بیہودہ سے بیہودہ پن
isam kaifiat





Thursday 28 July 2016

Isam mafool اسم مفعول

اسم مفعول وہ اسم مشتق ہے جو اس شخص یا چیز کو ظاہر کرے جس پر کوئی کام واقع ہوا ہو۔جیسے لکھا ہوا۔جلی ہوئی۔ اسم فاعل کی طعح اسم مفعول کی بھی دو قسمیں ہیں۔
اسم مفعول قیاسی
اسم مفعول سماعی
جو اسم کسی خاص قاعدے کے مطابق بنا ہو اسے اسم مفعول قیاسی کہتے ہیں اور جو اسم مفعول کسی خاص قاعدے سے نہ بنا ہو بلکہ اہل زبان سے جس طرح سنا ہو۔ اسی طرح استعمال کر لیا جائے اسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔

isam mafool ki qismen, isam mafool qiasi

Saturday 23 April 2016

Isam fail اسم فاعل

اسم فاعل وہ مشتق ہے جو کسی کام کے کرنے والے کو ظاہر کرے۔ اسکی دو قسمیں ہیں۔
اسم فاعل قیاسی
اسم فاعل سماعی
جو اسم کسی خاص قاعدے سے بنا ہو اسے اسم فاعل قیاسی کہتے ہیں۔اور جو اسم فائل جس طرح اہل زبان سے سنا گیا ہو اسی طرح استعمال ہوتا ہو اسے اسم فاعل سماعی کہتے ہیں۔
فاعل اور اسم فاعل میں فرق
 اسم فاعل یا تو مصدر سے بنا ہوتا ہے یا اسکے ساتھ کوئی علامتِ فاعلی لگی ہوتی ہے۔دوسرے لفظوں میں فعل کی نسبت سے جو نام فاعل کو دیا جائے وہ اسم فاعل ہوتا ہے۔جیسے رشید نے سبق پڑھا۔ اسمیں رشید فاعل ہے اور پڑھا 
کی نسبت سے پڑھنے والا اسم فاعل ہے۔
اسم فاعل بنانے کے قاعدے
نیچے تصویر میں دیکھیے۔
isam fail bnaney ke qaedey
Add caption

isam fail ki iqsam

isam fail aur fail men faraq


Saturday 9 April 2016

Isam Zaat ki iqsam اسم ذات کی اقسام

اسم ذات کی مندرجہ ذیل پانچ اقسام ہیں۔
 اسم مصغر
اسم مکبر
اسم ظرف
اسم آلہ
اسم صوت
اسم مصغر
اسم مصغر وہ اسم ہے جو کسی چیز کی چھوٹائی کو ظاہر کرے۔
جیسے صندوقچی
اسم مکبر
وہ اسم ہے جو کسی اسم کی بڑائی کوظاہر کرے۔ جیسے پگڑ، مہاراجہ
اسم ظرف
وہ اسم جس میں جگہ یا وقت کے معنی پائے جائیں۔
اسم ظرف کی دو اقسام ہیں۔
اسم ظرف زماں
وہ اسم جس میں زمانے یا وقت کا ذکر ہو۔ جیسے صبح، دن، رات
اسم ظرف مکاں
وہ اسم ہے جس میں جگہ یا مقام کا ذکر ہو۔
جیسے باغ ، مدرسہ، مندر، آبشار
ان میں سے ہر ایک کی دو دو قسمیں ہیں۔
ظرفِ مکان محدود
ظرفِ مکان غیر محدود
ظرفِ زمان محدود
ظرفِ زمان غیر محدود
اسم آلہ
وہ اسم ہے جس میں اوزار کے معنی پائے جائیں۔ جیسے خنجر یا تلوار
اسم صوت

وہ اسم ہے جس میں کسی کی آواز ظاہر ہو جیسے ککڑوں کوں، کائیں کائیں، تڑاق تڑاق۔




isam zat ki iqsam

isam makbar

isam zarf ki iqsam

isam aala isam sot










Sunday 27 March 2016

اسم نکرہ کی اقسامIsam nakra ki iqsam

اسم نکرہ کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔

اسم ذات

اسم استفہام

اسم صفت

اسم مصدر

اسم حاصل مصدر

اسم فاعل

اسم مفعول

اسم حالیہ

اسم معاوضہ

isam nakra ki iqsam

اسم علم کی اقسام

اسم علم کی مندرجہ ذیل پانچ اقسام ہیں۔

عرف

: وہ نام جو پیار یا حقارت کی وجہ سے مشہور ہو۔ جیسے موٹو، شیدا وغیرہ۔

خطاب

: وہ اعزازی نام ہے جو حکومت کی طرف سے خدمات کے اعتراف میں دیا جائے۔ جیسے شمس العلما، نواب، سر وغیرہ۔

لقب

: وہ نام جو کسی خاص وصف کی وجہ سے مشہور ہو جائے۔ جیسے ابوبکر صدیق میں صدیق۔

کنیت

: وہ نام جو کسی رشتہ دار کے تعلق سے پکارا جائے جیسے ابو القاسم، دختِ نیر وغیرہ۔

تخلص

: وہ مختصر نام جو شاعر اپنے اصل نام کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔ مثلا میر، حالی، داغ وغیرہ۔

isam alm ki iqsam

Isam marfa ki iqsamاسم معرفہ کی اقسام

اسم معرفہ کی مندرجہ ذیل چار اقسام ہیں۔

اسم علم:

وہ اسم ہے جو کسی شخص کی پہچان کے لیے علامت کا کام دیتا ہے۔

اسم غمیر:

وہ کلمہ ہے جو کسی اسم کی جگہ استعمال ہو۔ جیسے جمیل نہک لڑکا ہے۔ وہ روزانہ صبح جلد اٹھتا ہے۔ اسکی اس عادت سے سب بہت خوش ہیں۔

مندرجہ بالا عبارت میں اس اسم ضمیر ہے۔

اسم اشارہ:

وہ اسم ہے جو اشارہ کرنے کے لیے استعمال ہو۔وہ دیوار، یہ لڑکا

اسم اشارہ کی دو قسمیں ہیں۔

اسم اشارہ قریب   اسم اشارہ بعید

اشارہ قریب کے لیے یہ اور اشارہ بعید کے لیے وہ استعمال ہوتا ہے۔

اسم موصول

وہ ناتمام اسم جسکا مطلب پورے جملے کے بغیر سمجھ نہ آئے۔

مثلا جسکا کام اسی کو ساجھے۔

اسمیں جسکا اسم موصول ہے۔

isam marfa i iqsam

Friday 25 March 2016

isam ki iqsam balehaz-e-maaniاسم کی اقسام ( معنی کے لحاظ سے)





معنی کے لحاظ سے اسم کی دق اقسام ہیں۔
اسم معرفہ: وہ اسم ہے جو کسی خاص چیز یا جگہ کے لیے بولا جائے۔ جیسے تاج محل، حفیظ
اسم نکرہ: کسی عام چیز، شخص یا جگہ کے نام کو کہتے ہیں۔ مثلا باغ، شہر، قلم وغیرہ۔
isam maarfa isam nakra

جعلی مصدر بنانے کے قاعدے

  • کبھی اسما میں تغیر و تبدل کر کے علامت ِ مصدر بڑھا دیتے ہیں۔ جیسے لالچ سے للچانا، کفن سے کفنانا، پتھر سے پتھرانا، چکر سے چکرانا، فلم سے فلمانا۔
  • فارسی مصدر سے بھی اردو مصدر بنائے جاتے ہیں ۔جیسے فرمودن سے فرمانا، آزمودن سے آزمانا۔
  • کبھی فارسی کے دو جزوی مصدر  کے جزوِ اول کو اسی طرح قائم رکھ کر جزوِ ثانی کا ترجمہ کر کے مصدر بنایا جاتا ہے۔ جیسے بآمدن سے برآنا۔
  • اہلِ زبان کے محاورہ کے مطابق کبھی دو دو مصدر استعمال کیے جاتے ہیں خواہ وہ موافق ہوں یا مختلف۔ جیسے رونا دھونا، چلنا پھرنا، آنا جانا۔
jali masdr

مصدر کی اقسام

بلحاظ معنی مصدر کی دو اقسام ہیں۔

لازم مصدر: وہ مصدر جس سے بننے والے فعل کے لیے صرف فاعل کی ضرورت ہے۔ جیسے دوڑنا۔

متعدی  خاندان: وہ مصدر جس سے بننے والے فعل کے لیے مفعول کی بھی ضرورت ہو۔ مثلا لکھنا۔

شناخت

لازم اور متعدی مصادر کی پہچان کے لیے سب سے پہلے اس مصدر سے فعل ماضی مطلق صیغہ واحد غائب بنایا جائے۔ اگر فاعل وہ ہو تو مصدر لازم ہے اور اگر فاعل اس ہو اور اس کے ساتھ نے علامتِ فاعل کے طور پر لگا ہو تو مصدر متعدی ہے۔ جیسے دوڑنا مصدر سے فعل ماضی صیغہ غائب دوڑا کے ساتھ وہ لگائیں تو فقرہ مکمل ہوتا ہے۔

جبکہ لکھنا مصدر سے فعل ماضی صیغہ لکھا کے ساتھ اس نے لگانا پڑتا ہے۔

1

UrduGrammar_0015UrduGrammar_0016

2

Thursday 24 March 2016

isam masdr ki iqsamمصدر کی اقسام (بناوٹ کے لحاظ سے)۔

بناوٹ کے لحاظ سے مصدر کی دو اقصام ہیں۔
۱۔ اصلی یا وضعی
۲۔ جعلی یا غیر وضعی
اصلی مصدر:۔
وہ مصدر ہے جو خاص مصدری معنوں کے لیے ہی وضع کیا گیا ہو۔جیسے کرنا بھاگنا ، لکھنا، پڑھنا وغیرہ۔
جعلی مصدر:۔
ایسا مصدر ہے جو دوسری زبانوں کے مصدر یا اسم پر مصدر کی علامت بنا کر پڑھا جئے جیسے فلماا، اپنانا، بھیک مانگنا وغیرہ۔
جعلی مصدر کو مرکب مصدر بھی کہتے ہیں۔


جعلی مصدر بنانے کے طریقے
masdr ki iqsam

Tuesday 22 March 2016

کلمہ کی اقسام kalma ki iqsam

کلمہ کی تین اقسام ہیں۔
۱۔اسم
۲۔ فعل
۳۔ حرف
اسم
اسم کسی جاندار یا غیر جاندار، چیز یا جگہ کے نام کو کہتے ہیں۔
مثلاَ میز، کتاب، اسلم وغیرہ
فعل
وہ کلمہ جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا معلوم ہو۔ اور اس میں کوئی زمانہ پایا جائے۔ مثلاَ وہ آتا ہے، میں جائوں گا میں آتا ہے اور جائون گا فعل ہیں۔
حرف:۔
وہ کلمہ جو دوسرے کلموں کے ساتھ ملے بغیر پورے معنی نہ دے۔یہ اسموں اور فعلوں کو آپس میں ملاتا ہے۔
مثلاَ تک، پر، سے وغیرہ۔
 ,,,
kalma ki iqsam

masdar.اسم مصدر

لغت میں مصدر کے معنی ہیں ’’صادر ہونے کی جگہ‘‘۔ مگر قواعد میں ایسے کلمے کو کہتے  ہیں جس سے کئی اور کلمے نکلتے ہوں ۔ علاوہ ازیں مصدر ایسا اسم ہے جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا زمانے کے تعلق کے بغیر پایا جائے۔جیسے اٹھنا، بیٹھنا وغیرہ۔
اردو زبان میں مصدر کے آخر میں ہمیشہ نا آتا ہے۔ البتہ بعض الفاظ ایسے ہیں جن کے آخر میں نا آتا ہے لیکن وہ اسم مصدر نہیں۔ مثلاَ جیسے جھرنا ، گناہ، تانا وغیرہ۔
مصدر کی شناخت:۔ مصدر کی شناخت یہ ہے کہ اگر اسکے آخر سے نا ہٹا دیا جائے تو فعل امر کا صیغہ واحد بن جاتا ہے۔ جیسے کرنا سے کر، رونا سے رو۔
نوٹ: اہلِ لکھنئو کے نزدیک مصدر ہمیشہ مذکر استعمال ہوتا ہے مثلاَ اسے روٹی کھانا تھی، جبکہ اہلِ دلی علامتِ مصدر کو مونث کی معیت میں بولنا درست سمجھتے ہیں۔ مثلاَ اسے روٹی کھانی تھی۔ لہذا یہ دونوں طرح جائز ہے۔
Technorati Tags:
masdar

isam ki iqsamاسم کی اقسام

بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی مندرجہ ذیل تین قسمیں ہیں۔

اسم جامد

:۔ وہ اسم ہے جو خود کسی اسم سے نہ بنا ہو اور نہ اس سے کوئی دوسرا لفظ بن سکے۔ مثلاَ قلم، دوات وغیرہ۔

اسم مصدر

:۔ وہ اسم ہے جس سے دوسرے بہت سے الفاظ مقررہ قاعدوں کے مطابق بنتے ہوں۔مگر وہ خود کسی سے نہ بنا ہو مثلاَ لکھنا ، پڑھنا وغیرہ۔

اسم مشتق

: وہ اسم ہے جو قائدے کے طابق مصدر سے بنایا جائے جیسے پڑھنا سے پڑھائی وغیرہ۔
isam jamad, isam mushtaq, isam msdr

Monday 21 March 2016

صَرف, lafz ki iqsam

صرف لغت میں پھیر کو کہتے ہیں لیکن قواعد کی رو سے یہ اس علم کا نام ہے جس میں الفاظ کے تغیر و تبدل کا ذکر ہوتا ہے۔اور ان سے مختلف کلمات بنانے پہ بحث کی جاتی ہے۔اس علم کے جاننے کا فاعدہ یہ ہے کہ انسان صحیح الفاظ بول سکتا ہے۔اسکا موضوع لفظ ہے۔

لفظ اور اسکی اقسام:۔

لفظ:۔

انسان کے منہ سے بولتے ہوئے جو کچھ نکلتا ہے اسے لفظ کہتے ہیں۔
لفظ کی دو قسمیں ہیں ، کلمو اور مہمل۔

کلمہ۔

ایسے لفظ کو کہتے ہیں جسکا کچھ نہ کچھ مطلب سننے والے کی سمجھ میں آ جائے۔ جیسے روٹی، پانی وغیرہ۔

مہمل

وہ لفظ جسکے سننے سے کوئی معنی سمجھ میں نہ آئے جیسے ووٹی، وانی وغیرہ۔
UrduGrammar_0012
how to write lafz in hindi,how to write lafz in urdu,urdu lafz with meaning,difference between lafz and alfaz,
  • lafz ki kisme,lafz in urdu

Sunday 20 March 2016

اصطلاحات

حروفِ تہجی: ۔

وہ حروف جن سے کوئی زبان بنتی ہے، حروفِ تہجی کہلاتے ہیں۔اردو زبان کے حروفِ تہجی مندرجہ ذیل ہیں۔
ا۔ب۔پ۔ت۔ٹ۔ث۔ج۔چ۔ح۔خ۔د۔ڈ۔ذ۔ر۔ڑ۔ذ۔ژ۔س۔ش۔ص۔ض۔ط۔ظ۔ع۔غ۔ف۔ق۔ک۔گ۔ل۔م۔ن۔و۔ہ۔ۃ۔ی۔ے۔

حروفِ ابجد:۔

عربی زبان کے تمام حروفِ تہجی کو جو اٹھائیس ہیں آٹھ الفاظ میں جمع کردیا گیا ہے۔ ان میں سے ہر حرف کی قیمت مقرر کر دی گئی ہے۔ انکو حروفِ ابجد کہتے ہیں۔ اور وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
ابجد۔ ہوز۔ حطی۔کلمن۔سعفص۔قرشت۔ثخذ۔ضظغ

حروفِ شمسی:۔

وہ حروف جن پر ال عربی آتا ہے اور پڑھا بھی جاتا ہے۔ انہیں حروفِ قمری بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مندرجہ ذیل ہیں۔
ب۔ج۔ح۔خ۔ع۔غ۔ف۔ق۔ک۔م۔و۔ہ

حرکت:۔

زیر، زبر، پیش کو حرکت کہا جاتا ہے۔جس حرف پر حرکت آئے اسے متحرک کہتے ہیں۔

جزم:۔

جزم کو سکون بھی کہا جاتا ہے۔اور جس حرف پر جزم آئے اسے ساکن کہا جاتا ہے۔جیسے عظمت میں ظ ساکن ہے۔

تنوین:۔

جب کسی حرف کے نیچے یا اوپر دو زبر، دو زیر یا دو پیش آئیں تو اسے تنوین کہتے ہیں۔جیسے
ِِ، ََ، ’’

تشدید:۔

اسکی علامت ّ ہے۔یہ ہمیشہ حرف کے اوپر آتی ہے جس حرف پہ تشدید واقع ہو اسے مشدد کہتے ہیں۔

الف ممدودہ:۔

جس حرف پہ مد ہو اور اسے کھینچ کر پڑھا جائے اسے الف ممدودہ کہتے ہیں۔ جیسے آپ، آم۔

واوٗ معروف:۔

ایسی واو جو خوب کھل کر پڑھی جائے جیسے نور، خؔوب، وغیرہ۔

واوٗ مجہول:۔

ایسی واو جو خوب کھل کر نہ پڑھی جائے۔ جیسے زور، شور وغیرہ۔

ہائے مختفی:۔

وہ ہ جو خوب کھل کر نہ پڑھی جائے۔ مثلاَ دانہ، پروانہ وغیرہ۔

ہائے ملفوظی:۔

وہ ہ جو خوب کھل کر پڑھی جائے۔ مثلاَ گواہ، واہ وغیرہ۔

یائے معروف:۔

وہ ی جو کھل کر پڑھی جائے۔جیسے قریب ، نظیر، فقیر۔

یائے مجہول:۔

وہ ے جو کھل کر نہ پڑھی جائے جیسے فریب، دلیر، شیر۔۔۔

اشباع:۔

کسی حرف کی حرکت کو اتنا لمبا کر کے پڑھنا کہ زبر سے الف، زیر سے ی، پیش سے واو کی آواز پیدا ہو جیسے
رستہ سے راستہ، مہمان سے میہمان، لہو سے لوہو۔

امالہ:۔

کسی لفظ میں آنے والے الف یا ہ کو یائے مجہول سے بدل کر پڑھنا امالہ کہلاتا ہے۔جیسے اکھاڑنا سے اکھیڑنا، آگرہ میں سے آگرے میں۔

ادغام:۔

دو ہم مخرج حرفوں کو ملا کر پڑھنا ادغام کہلاتا ہے۔ جیسے بدتر سے بتر۔۔

مترادف:۔

دو ہم معنی الفاظ مترادف کہلاتے ہیں۔ جیسے گلشن اور چمن۔

متضٓد:۔

جن الفاظ کے معنی ایک دوسرے کے الٹ ہوں جیسے دھوپ اور سائیبان۔

مخفف:۔

بعض اوقات کسی لفظ میں حرف کو حذف کر دیتے ہیں۔ایسے حرف کو محذوف کہا جاتا ہے۔ جیسے بیچارہ سے بچارہ۔

متروک:۔

جو لفظ عام بول چال میں نہ آئے، جسکا استعمال ترک ہو چکا ہو۔ اسے متروک کہا جاتا ہے۔ جیسے ٹک ذرا کے لیے۔

تلمیح:۔

بعض اوقات کلام میں کسی مشہور قصہ یا واقعی کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے، ایسے ہر اشارے کو تلمیح کہتے ہیں۔مثلا طوفانِ نوح ، آتشِ نمرود۔



harf, harof-shamsi,harof-e-qmri

yay marof,mutzad,mutradif,mutradaf

talmeeh.
Add caption