خاکہ
-------شیخ عبدالقادر جیلانی --------- بغداد سے روانہ ہوئے ماں کی نصیحت قافلے پر ڈاکوؤں کا حملہ ---------سامان کی تلاشی---------- ڈاکوؤں کے سردار کا پوچھنا -------چالیس دینار کا ذکر --------سردار کا حیران ہونا --------نتیجہ-------
سچ میں برکت ہے
کہتے ہیں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی بچپن کے زمانے میں تحصیلِ علم کے لئے ایک قافلے کے ہمراہ بغداد روانہ ہوئے۔چلتے وقت انکی والدہ محترمہ نے چالیس دینار انہیں دیئےاور ساتھ ہی یہ نصیحت کی" کہ بیٹا! ہمیشہ سچ بولنا،خواہ تمہیں کیسا ہی خطرہ کیوں نہ پیش آئے" اتفاق کی بات ہےاس قافلے پر راستے میں ڈاکوؤں نے حملہ کردیا اور اہلِ قافلہ کا سارا مال و اسباب لوٹ لیا۔
جب ڈاکو باری باری قافلے والوں کی تلاشی لے رہے تھے۔تو ان میں سے ایک ڈاکو نے "آپ سے پوچھا اے لڑکے! بتا تیرے پاس کیا ہے؟"۔آپ نے جواب دیا "میرے پاس چالیس دینار ہیں"۔ڈاکو نے اسے مزاق سمجھا اور آپ کو چھوڑ کر چلاگیا۔بعد میں ایک اور ڈاکو آیا اس نے بھی وہی سوال کیا اور آپ نے پھر وہی جواب دیا کہ "میرے پاس چالیس دینار ہیں" چنانچہ وہ آپ کو پکڑ کر اپنے سردار کے پاس لے گیا ۔
سردار نے پوچھا" وہ دینار کہاں ہیں؟ "آپ نے جواب دیا میری ْقمیض کے اندر سلے ہوئے ہیں چنانچہ قمیض چاک کر کے دیکھا گیا تو واقعی اس میں چالیس دینار سِلے ہوئے تھے۔اس پر سردار نے حیران ہو کر کہا کے" تم نے اپنے ان دیناروں کو بچانے کے لیئے جھوٹ کیوں نہ بولا "آپ نے جواب دیا میری والدہ نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیشہ سچ بولوں۔اس لیئے میں اسکی خلاف ورزی نہیں کر سکتا تھا۔
یہ جواب سُن کر سردار کے دل پر بے حد اثر ہوا۔اس نے سوچا یہ لڑکا ماں کا اتنا فرمانبردار ہےاور اپنے خدا کا اس قدر نافرمان ہوں۔اُسی وقت توبہ کی اور اپنے ساتھیوں سمیت رہزنی کے پیشے کو ہمیشہ کے لیئے ترک کر دیا۔۔
No comments:
Post a Comment
Give comments here.