خاکہ
ایک کوے کو کہیں سے پنیر کا ٹکڑا مِلا--------- لومڑی اُدھر آنکلی اُس کا جی للچایا کوے کی تعریف اور گانے کی فرمائش--------- کوے نے منہ کھولا اور پنیر نیچے گر پڑا--------- لُومڑی اُٹھا کر چل دیتی ہے نتیجہ--------
خوشامد بُری بلا ہے
ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی کوّےکو حلوائی کی دکان سے پنیر کا ایک ٹکڑا ملا۔وہ اُسے اپنی چونچ میں لے کر، اُڑا اور، ایک درخت پر جا کر بیٹھ گیا۔کوّا، پنیر جیسی نعمت ملنے پر دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا کہ اتنے میں ایک لُومڑی بھی پھرتے پھراتے اِدھر آنکی۔جب اُس، نے کّوے کی چونچ میں پنیر کا ٹکڑا دیکھا تو اُس کے منہ میں پانی بھر آیا سوچنے لگی کسی نہ کسی طرح یہ پنیر حاصل کرنا، چاہیئے۔لُومڑی کی مکاری مشہور ہے۔اس نے کوّے کی خوشامد کرنا، شروع کردی کہنے لگی میاں کوّے تم آج کتنے بھلے معلوم ہورہے ہو۔تمہارے سیاہ اور چمکیلے بال بڑے ہی خوبصورت ہیں۔سُنا، ہےتمہاری آواز بھی بہت دلکش، اور سُریلی ہے۔تمام پرندے تمہاری آواز کی تعریف کرتے ہیں ۔آج کوئی گیت تو سناؤ۔
کوّے نے جب اپنی تعریف سُنی تو پُھلا نہ سمایا۔فورًا چونچ کھول کر کائیں کائیں کرنے لگا۔جُونہی اُسنے اپنا منہ کھولا پنیر کا ٹکڑا زمین پر گر پڑا۔لُومڑی نے فوراً اُچک لیا اور چلتی بنی۔ جاتے جاتے کوّے کو نصیحت کر گئی
میاں کوّے خوشامدیوں سے بچنا چاہیئے کسی کی چکنی چُپڑی باتوں میں نہیں آنا چاہیئے"۔
لُومڑی تو یہ کہ کر چل دی اور کوّا اپنی نادانی اور سادگی پر پچھتاتا اور افسوس کرتا رہ گیا۔
No comments:
Post a Comment
Give comments here.