خاکہ
ایک خرگوش کی ایک کچھوے سے ملاقات ----------کچھوے کی سست رفتار پر طعنہ زنی دونوں کے درمیان مقابلہ ہوا --------خرگوش آگے نکل جاتا ہے-------- خرگوش ایک درخت کے سائے میں سو جاتا ہے ------کچھوا چلتا رہتا ہے اور منزل پر پہنچ جاتا ہے------- نتیجہ
غرور کا سر نیچا
ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی جنگل میں خرگوش رہتا تھا۔اُسے اپنی تیز رفتاری پر بڑا ناز تھا۔وہ ہر وقت اپنے پڑوسی کچھوے کو تنگ کرتا اور اُسکی سست رفتاری پر اُسے طعنے دیتا رہتا تھا ۔روز روز کے طعنوں سے تنگ آکر آخر، ایک دن کچھوے نےخرگوش سے کہا۔آؤ ہم تم ایک میل کی دوڑ کا مقابلہ کرلیں۔خرگوش کچھوے کی اس بات پر بہت ہنسااور کہنے لگا،کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ تم اور میرا مقابلہ لیکن کچھوے نے اپنی تجویز پھر دُھرائی اور اس پر اصرار کیا چاروناچاراس کا چیلنج قبول کرنا پڑا۔چنانچہ اسی وقت دونوں نے دوڑ کا وقت اور جگہ مقرر کر لی۔
اگلے دن وقت مقررہ پر دوڑ شروع ہو گئی خرگوش نہایت تیزی سے چھلانگیں لگاتا ہوا کچھوے سے بہت آگے نکل گیا۔کافی دور جاکر پیچھے دیکھا تو کچھوا کہیں نظر نہ آیا۔جی میں کہنے لگا۔ایسی جلدی کی کیا ضرورت ہے۔کچھوا میرا، مقابلہ خاک کرے گا۔تھوڑی دیر سستا لوں پھر آگے روانہ ہوں گا۔چنانچہ وہ سایہ دار درخت کے نیچے لیٹ گیا۔
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔جلد ہی خواب غفلت کے مزے لینے لگا۔خرگوش کی نیند مشہور ہے۔سویا تو گھنٹوں کی خبر لایا۔
اِدھر کچھوا مستقل مزاجی سے آہستہ آہستہ چل رہا تھا۔خرگوش کو سوتا چھوڑ کر خاموشی سے اس کے پاس سے گزر گیا اور منزلِ مقصود پر جا پہنچا۔جب خرگوش کی آنکھ کھلی تو دن غروب ہونے کے قریب تھا۔دِل میں کہنے لگا ابھی کچھوا بہت پیچھے ہے۔میں دو تین چھلانگوں میں منزلِ مقصود پر پہنچ جاؤں گا۔غرض دوڑتا ہوا منزل پر پہنچا تو کچھوا وہاں پہلے سے موجود تھا۔
خرگوش نے جب حریف کو اپنے سے پہلےوہاں موجود پایا تو اسکی شرمندگی کی کوئی انتہا نہ رہیں۔مگر اب کیا ہوسکتا تھا۔ مگر کچھوا بازی جیت چکا تھا اور خرگوش کو قدرت کی طرف سے اُسکے غرور کی سزا مل چکی تھی۔
سچ ہے جو کوئی غرور اور تکبر کرتا ہے۔اُسے سرنگوں ہونا پڑتا ہے۔
No comments:
Post a Comment