باپ اور بیٹے کے درمیان مکالمہ
باپ :رشید بیٹا ذرا اِدھر آؤ۔
بیٹا :آیا ابا جان فرمائے۔
باپ: تمھارا نو ماہی امتحان ختم ہوئے کا فی دن ہو گئے ہیں. کیا تم اب کی بار اپنی پروگریس رپورٹ نہیں لائے؟
بیٹا:ہاں آبا جان آج ہمیں پروگریس رپورٹ ملی تھیں اور
میں لے آیا ہوں۔
باپ: اچھا ذرہ دِکھاؤ تو۔
بیٹا :یہ لیجئے۔
باپ:(دیکھ کر)تم نے اس بار انگریزی میں بڑے اچھے نمبر لیئے
ہیں ۔مگرحساب میں تمہارے نمبر بہت کم ہیں
بیٹا : جناب بات یہ ہے کہ اس بار پرچہ بے حد مشکل تھا کُچھ سوال ایسے آئے ہوئے تھے جو ہم نے جماعت میں سیکھے ہی نہیں تھے۔
باپ :پھر بھی سو میں پچاس نمبر تو بہت تھوڑے ہیں۔اِس طرح تو تم اے گریڈ مشکل سے ہی لے سکو گے۔
بیٹا : نہیں ابا جان آپ فکر مند نہ ہوں۔ابھی سالانہ امتحان میں پوری سہ ماہی باقی ہے۔میں اِنشا ء اللّه پوری محنت کروں گا۔اور کمی کو پورا کر لوں گا۔
باپ: دوسرے مضامین میں. بھی کُچھ ذیادہ نمبر نہیں حاصل لیئے تم نے۔مثلاً یہ دیکھو مُطا لعہ پاکستان میں تمہارے نمبر صرف 45 ہیں۔
بیٹا: آبا جان! دراصل بات یہ ہے کہ چُونکہ یہ داخلے کا امتحان تھا ۔اس لیئے میری توجہ ذیادہ تر انگریزی اور ریاضی کی طرف رہی ہے ۔اب میں اِن شاء اللّه باقی مضامین کی طرف بھی پوری توجہ دوں گا۔
باپ: اچھا بھئ یہ تو تمھاری محنت پر منحصر ہے۔دن رات کام کرو گے تو ہی اچھے نمبروں سے پاس ہو سکتے ہو ورنہ اے گریڈ حاصل کرنا بہت مشکل ہے
بیٹا :خدا نے چاھا تو میں آپکو اے گریڈ ہی میں کامیاب ہوکر دِکھاؤں گا۔آپ ذرہ بھی فکر مند نہ ہوں۔
(لڑکا اپنے دارلمطالعہ میں چلا جاتا ہے )
bakwas
ReplyDeleteIkr
Delete👍
ReplyDeleteMohd Talib Shah
ReplyDelete