دوکاندار اور گاہک کے درمیان مکالمہ
سلیم: دوکاندار سے بابا انگور کیا بھاؤ ہیں؟
دوکاندار: کون سے انگور کا بھاؤ پوچھ رہے ہیں آپ؟
سلیم: وُہ جو سامنے اُوپر والی پیٹی پر رکھے ہیں ۔
دوکاندار: یہ چھ روپے کلو ہیں۔
!سلیم: بہت مہنگے ہیں بابا یہ تو
دوکاندار: میں صبح سے اسی بھاؤ بیچ رہا ہوں بابو جی آپ کتنے لیں گے۔
سلیم :لینے کا، تو اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اتنے مہنگے ہم کیسے خرید سکتے ہیں۔؟
دوکاندار :پھر بھی آپ بتلائیں تو آپ کو کس قدر چاہیئے؟۔میں کچھ رعایت کر دوں گا۔
سلیم : مجھے کچھ ذیادہ تو نہیں لینے ہیں بس تین کلو کافی ہوں گے۔
.دوکاندار :اچھا تو میں آپ سے دس پیسے کم لے لوں گا
سلیم: نہیں بابا !اتنے سے کیا فرق پڑتا ہے، کچھ اور کم کرو ۔ساڑھے پانچ روپے لگا لو۔
،دوکاندار : نا صاحب !اتنا نرخ کم کرنا میرے لئے ممکن نہیں ساڑھے پانچ روپے تو ہماری اپنی خرید ہے۔اب اتنا منافع بھی نہ لیں تو روٹی کہاں سے کھا ئیں۔
سلیم :تو بابا !لاؤ پونے چھ روپے کے حساب سے تول دو ۔
دوکاندار :اچھا بابو جی جیسے آپ کی مرضی ۔ہمارا کام تو گاہک کو خوش رکھنا ہے۔
(سلیم انگور خرید کر رُخصت ہو جاتا ہے۔)
Hi
ReplyDeleteHi
DeleteWatsapp
shatap,stupaad
DeleteYes
ReplyDeleteShirt bro
ReplyDeleteGahak or sabzi farosh me drmiyan mehngai Kai bare Mai mukalma
ReplyDeleteBakwasss mokalma I hat this
ReplyDeleteShort sa mukalma do yar
ReplyDeleteIntahai chus muqalma ha 😂
ReplyDeletechus
ReplyDeleteya mukalma hi ay
ReplyDeleteGood makalma
ReplyDelete