دوکاندار اور گاہک کے درمیان مکالمہ
سلیم: دوکاندار سے بابا انگور کیا بھاؤ ہیں؟
دوکاندار: کون سے انگور کا بھاؤ پوچھ رہے ہیں آپ؟
سلیم: وُہ جو سامنے اُوپر والی پیٹی پر رکھے ہیں ۔
دوکاندار: یہ چھ روپے کلو ہیں۔
!سلیم: بہت مہنگے ہیں بابا یہ تو
دوکاندار: میں صبح سے اسی بھاؤ بیچ رہا ہوں بابو جی آپ کتنے لیں گے۔
سلیم :لینے کا، تو اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اتنے مہنگے ہم کیسے خرید سکتے ہیں۔؟
دوکاندار :پھر بھی آپ بتلائیں تو آپ کو کس قدر چاہیئے؟۔میں کچھ رعایت کر دوں گا۔
سلیم : مجھے کچھ ذیادہ تو نہیں لینے ہیں بس تین کلو کافی ہوں گے۔
.دوکاندار :اچھا تو میں آپ سے دس پیسے کم لے لوں گا
سلیم: نہیں بابا !اتنے سے کیا فرق پڑتا ہے، کچھ اور کم کرو ۔ساڑھے پانچ روپے لگا لو۔
،دوکاندار : نا صاحب !اتنا نرخ کم کرنا میرے لئے ممکن نہیں ساڑھے پانچ روپے تو ہماری اپنی خرید ہے۔اب اتنا منافع بھی نہ لیں تو روٹی کہاں سے کھا ئیں۔
سلیم :تو بابا !لاؤ پونے چھ روپے کے حساب سے تول دو ۔
دوکاندار :اچھا بابو جی جیسے آپ کی مرضی ۔ہمارا کام تو گاہک کو خوش رکھنا ہے۔
(سلیم انگور خرید کر رُخصت ہو جاتا ہے۔)
12 comments:
Hi
Yes
Shirt bro
Hi
Watsapp
Gahak or sabzi farosh me drmiyan mehngai Kai bare Mai mukalma
Bakwasss mokalma I hat this
shatap,stupaad
Short sa mukalma do yar
Intahai chus muqalma ha 😂
chus
ya mukalma hi ay
Good makalma
Post a Comment